دعا ئےاستخارہ

 

دعا ئےاستخارہ

 دعا ئے استخارہ کا مطلب اور اس کا مفہوم

 دعا ئےاستخارہ ایک  مسنون دعا ہے جو اہم فیصلوں کے وقت اللہ کی رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کی جاتی ہے۔ یہ عمل انسان کو اپنی روحانیت سے  جوڑتا ہے اور کسی بڑے فیصلے سے پہلے اللہ کی مدد حاصل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ اس سے  اطمینان اور سکون ملتا ہے، کیونکہ ہم اللہ کی حکمت اور اس کے فیصلوں پر بھروسہ کرتے ہیں۔

جب زندگی ہمیں کسی اہم موڑ پر لاکھڑا کرے، جہاں راستوں کے انتخاب میں ذہن الجھن کا شکار ہو جائے، تو اسلام ہمیں ایک منفرد اور پراثر ہتھیار عطا کرتا ہے – استخارہ۔ یہ محض ایک رسم نہیں، بلکہ ایک روحانی مکالمہ ہے جو بندہ اپنے رب سے کرتا ہے۔

استخارہ کا لغوی و شرعی مفہوم

استخارہ عربی زبان کے ثلاثی مجرد “خ۔ی۔ر” سے مشتق ہے جس کا بنیادی معنیٰ “بھلائی” اور “نیکی” ہے۔ شرعی اصطلاح میں استخارہ سے مراد کسی بھی اہم معاملے میں اللہ تعالیٰ سے خاص دعا کے ذریعے خیر و بھلائی طلب کرنا ہے۔

استخارہ کا ثبوت و اہمیت

نبی اکرم نے فرمایا

جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ہمیں تمام معاملات میں استخارہ کی تعلیم دیتے تھے، قرآن کی سورت کی طرح ـنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) جب تم میں سے کوئی شخص کسی (مباح) کام کا ارادہ کرے (ابھی پکا عزم نہ ہوا ہو) تو دو رکعات (نفل) پڑھے اس کے بعد یوں دعا  استخارہ پڑھے

کتاب: دعاؤں کے بیان میں_ صحيح البخاري : 6382

اس حدیث سے  معلوم  ہوتا ہے کہ استخارہ سنت نبوی  ہے اور ہر مسلمان کو اہم فیصلے کرنےسے پہلے اسے اپنانا چاہیے۔

استخارہ کا صحیح اور مسنون طریقہ

استخارہ ایک مقدس عمل ہے جو سنت نبوی کے مطابق درج ذیل طریقے سے ادا کیا جاتا ہے:

دل میں ارادہ کریں کہ “میں دو رکعت نماز استخارہ پڑھ رہا ہوں  دن یا رات کا کوئی بھی مناسب وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو مکروہ اوقات  (طلوع آفتاب، غروب آفتاب، زوال وغیرہ) سے اجتناب کریں وضو کرکے دو رکعت نفل نماز پڑھیں۔ نیت یہ ہو کہ میرے سامنے یہ معاملہ یا مسئلہ ہے ، اس میں جو راستہ میرے حق میں بہتر ہو ، اللہ تعالی اس کا فیصلہ فرمادیں ۔ نماز مکمل کر کے سلام پھیرکر  پہلے درود شریف پڑھ لینا باعث برکت وقبولت ہوگا  اس کے بعداستخارہ کی مسنون دعا مانگیں جو حضور صلی اللہ نے تلقین فرمائی ہے،  اور أِنَّ ھٰذَاالْاَمْرَ کی جگہ اس کام کا نام لے جس کے لئے استخارہ کر رہاہو۔ مثلاً   اگر یہ شادی/نوکری/کاروبار میرے لیے بہتر ہے تو

استخارہ کی مسنون دعا

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ، وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ، وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاقْدُرْهُ لِي، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي، أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي، وَآجِلِهِ، فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ، وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ، ثُمَّ رَضِّنِي بِهِ 

استخارہ کی دعا کا ترجمہ

(اے اللہ! میں بھلائی مانگتا ہوں (استخارہ) تیری بھلائی سے، تو علم والا ہے، مجھے علم نہیں اور تو تمام پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے، میرے دین کے اعتبار سے، میری معاش اور میرے انجام کار کے اعتبار سے یا دعا میں یہ الفاظ کہے «في عاجل أمري وآجله» تو اسے میرے لیے مقدر کر دے اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے برا ہے میرے دین کے لیے، میری زندگی کے لیے اور میرے انجام کار کے لیے یا یہ الفاظ فرمائے «في عاجل أمري وآجله»  تو اسے مجھ سے پھیر دے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے بھلائی مقدر کر دے جہاں کہیں بھی وہ ہو اور پھر مجھے اس سے مطمئن کر دے-

استخارہ اور قرآنی ہدایات

دعا کی کیفیت

دعا پورے اطمینان اور یکسوئی سے پڑھیں, دعا کے بعد اللہ پر توکل کریں, دعا میں اپنے معاملے کا ذکر کرنا بہتر ہے

استخارہ کے بعد معاملے میں آسانی یا مشکل کو اللہ کی طرف سے اشارہ سمجھیں اگر کوئی واضح جواب نہ ملے تو استخارہ دہرائیں

استخارہ کے بعد ہمارا رویہ کیسا ہونا چاہیے؟

اس سوال کا جواب امام غزالی رحمہ اللہ کے اس قول میں ملتا ہے: “استخارہ کے بعد جو راستہ کھلے، اس میں ثابت قدمی سے چلنا چاہیے، اور جو دروازہ بند ہو جائے، اس پر افسوس نہیں کرنا چاہیے”۔

استخارہ اور قرآنی ہدایات

مشورے کی اہمیت

    وَشَاوِرْهُمْ فِي الْأَمْرِ

ترجمہ: اور ان سے معاملے میں مشورہ کرو

آل عمران 3:159

اللہ پر توکل

     وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ

ترجمہ: اور جو اللہ پر بھروسہ کرے گا، وہ اسے کافی ہے

 الطلاق 65:3