ا
:تعارف
سورۃ الحجرات مدنی ہے، چھبیسویں پارہ میں ہیں، اس میں دورکوع اٹھارہ آیتیں ہیں
اس سورت کی چوتھی آیت “ا ِنَّ الَّذِيْنَ يُنَادُوْنَكَ مِنْ وَّرَاۗءِ الْحُـجُرٰتِ” میں آنحضرت ﷺ کے رہائشی حجروں کے پیچھے سے آپ کو آواز دینے سے منع فرمایا گیا ہے اس وجہ سے اس سورت کا نام “سورۂ حجرات” رکھا گیا ہے۔ حجرات عربی میں حجرۃ کی جمع ہے جو کمرے کو کہتے ہیں ـ
:شان نزول
یہ بات روایات سے بھی معلوم ہوتی ہے اور سورۃ کے مضامین بھی اس کی تائید کرتے ہیں کہ یہ سورت مختلف مواقع پر نازل شدہ احکام و ہدایات کا مجموعہ ہے جنہیں مضمون کی مناسبت سے یکجا کر دیا گیا ہے ۔ علاوہ بریں روایات سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے اکثر احکام مدینہ طیبہ کے آخری دور میں نازل ہوئے ہیں ۔ مثلاً آیت 4 کے متعلق مفسرین کا بیان ہے کہ یہ بنی تمیم کے بارے میں نازل ہوئی تھی جن کے وفد نے آ کر ازواج مطہرات کے حجروں کے باہر سے نبی ﷺ کو پکارنا شروع کر دیا تھا ، اور تمام کتب سیرت میں اس وفد کی آمد کا زمانہ 9ھ بیان کیا گیا ہے ۔ اسی طرح آیت 6 کے متعلق حدیث کی بکثرت روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ ولید بن عقبہ کے بارے میں نازل ہوئی تھی ، جنہیں رسول اللہ ﷺ نے بنی المصطلق سے زکوۃ وصول کر کے لانے کے لیے بھیجا تھا اور یہ بات معلوم ہے کہ ولید بن عقبہ فتح مکہ کے موقع پر مسلمان ہوئے ہیں ۔
:سورة الحجرات کے اہم موضوعات
اس سورت کے بنیادی موضوع ، مسلمانوں کو ان آداب کی تعلیم دینا ہے
:رسول کی تعظیم
اس سورہ میں نبی محمد ﷺ کے احترام اوراطاعت کی ترغیب دی گئی ہے کہ مسلمانوں کو حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ تعظیم کا کیسا رویہ اختیار کرنا
:اتحاد اور تعاون
چاہئیےاوران کی رسالت کی کوئی تاخیر نہ کرنے کی توجیہ کی گئی ہے۔
یہ سورۃ مسلمانوں کے درمیان اتحاد اور تعاون کو فروغ دینے کی دعوت دیتی ہے اور تنازعات کو امنی طریقے سے حل کرنے کی تشہیر کرتی ہے۔ مسلمانوں کے درمیان اتحاد واتفاق قائم رکھنے کے لئے کن اصولوں پر عمل کرناضروری ہے، اس سلسلے میں پہلے یہ بتایا گیا ہے کہ اگر مسلمانوں کے دوگروہوں میں اختلاف پیداہوجائےتو دوسرے مسلمانوں پر کیا فریضہ عائد ہوتا ہے
:اخلاق اسلامی
یہ سورہ اچھے اخلاقی اصول کو بڑھاوا دیتی ہے اور مسلمانوں کے درمیان نیک سلوک کی تلقین کرتی ہے۔ اس سورۃ میں ظلم، جاسوسی، اور اسلامی تشہیر سے بچنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
:رہن سہن
اس سورت میں وہ اسباب بیان فرمائے گئے ہیں جو عام طور سے رہن سہن کے دوران آپس کے لڑائی جھگڑے پیدا کرتے ہیں، مثلاً ایک دوسرے کا مذاق اڑانا، غیبت کرنا، دوسروں کے معاملات میں ناحق مداخلت کرنا، بدگمانی کرنا وغیرہ ـ
:تقوی
خاندان قبیلے زبان اور قومیت کی بنیاد پر ایک دوسرے کے مقابلے میں اپنی بڑائی جتانے کا اسلام میں کوئی جواز نہیں ہے، تمام انسان برابر ہیں، اوراگرکسی کو دوسرے پر کوئی فوقیت ہوسکتی ہے تو وہ صرف اپنے کرداراور تقوی کی بنیاد پر ہوسکتی ہےـ
:اطاعت
مسلمان ہونے کے لئے صرف زبان سے اسلام کا اقرار کرلینا کافی نہیں ہے، بلکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کے تمام احکام کو دل سے ماننا بھی ضروری ہے، اس کے بغیر اسلام کا دعوی معتبر نہیں ہے۔
Contents