:تجسّس
تجسس ایک دوسرے کی ٹولگانے اورتجسس سے بچنے کا حکم دیا گیا ـیعنی لوگوں کے راز نہ ٹٹولو دوسروں کے حالات اورمعاملات کی ٹونہ لگاتے پھرو،لوگوں کہ مخفی حالات اور ان کے عیوب کی جستجونہ کرو اس سے دوسروں کی پردہ دری ہوتی ہے جو بہت بڑا اخلاقی جرم ہے جس سے طرح طرح کے فساد رونما ہوتے ہیں ـ
یعنی ٹومیں رہنا کہ کوئی خامی یا عیب معلوم ہو جائے تاکہ اسے بدنام کیا جا سکے یہ تجّسس ہے جو منع ہے اورحدیث میں بھی اس سے منع کیا گیا ہے بلکہ حکم دیا گیا ہے کہ اگر کسی خامی تمہارے علم میں آجائے تو اس کی پردہ پوشی کرو نہ کہ اسے لوگو کہ سامنے بیان کرتے پھرو بلکہ جستجو کرکےعیب تلاش کروآج کل حریت اورآزادی کا بڑا چرچہ ہے اسلام نے بھی تجسس سے روک کر انسان کی آزادی اور حریت کو تسلیم کیا ہے لیکن اس وقت تک جب تک وہ کھلے عام بے حیائی کا ارتکاف نہ کرے یا جب تک دوسروں کے لیے ایزا کاباعث نہ بیے،مغرب نے مطلق آزادی کادرس دے کر لوگوں کو فسادعام کی اجازت دے دی ہے جس سے معاشرے کا تمام امن و سکون برباد ہو گیا ہےـ
:غیبت
غیبت کا مطلب یہ ہے کہ دوسرے لوگوں کے سامنے کسی کی برائیوں اور خامیوں کا ذکر کیا جائے جسے وہ برا سمجھے اور اگراس کی طرف ایسی باتیں منسوب کی جائیں جو اس کے اندر موجود ہی نہیں ہے تو وہ بہتان ہے اپنی اپنی جگہ دونوں ہی بڑے جرم ہیں یعنی کسی مسلمان بھائی کی کسی کے سامنے برائی بیان کرنا ایسے ہی ہے جیسے گوشت کھانا مردہ بھائی کا گوشت کھانا تو کوئی پسند نہیں کرتا لیکن غیبت لوگوں کی نہایت مرغوب غذا ہے ـ
غیبت مردہ بھائی کا گوشت کھانا ہے۔ اللہ نے سورة الحجرات میں فرمایا
“تم میں سے کوئی شخص دوسرے کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے سو تم اسے برا جانتے ہو۔”
مطلب یہ ہے کہ جس طرح مردہ کا گوشت کھایا جائے تو وہ اپنا دفاع نہیں کر سکتا اسی طرح وہ شخص جس کی غیبت کی جارہی ہو، پاس موجود نہ ہونے کی وجہ سے اپنی عزت کا دفاع نہیں کرسکتا۔ قرآن مجید میں اللہ تعالی نے مردار کھانے کو حرام قرار دیا ہے اور اگروہ مردہ انسان کا گوشت ہواورانسان بھی وہ جو بھائی ہے تو اس کی حرمت کس قدر زیادہ ہو گی ؟
ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : کیا تم جانتے ہوغیبت کیا ہے ؟ انھوں نے کہا: “اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا : ”تمھارا اپنے بھائی کا ذکر ایسی چیز کے ساتھ کرنا جسے وہ نا پسند کرتا ہے۔ ” عرض کیا گیا: آپ یہ بتائیں کہ اگر میرے بھائی میں وہ چیز موجود ہو جو میں کہہ رہا ہوں ۔ ” ( تو کیا پھر بھی غیبت ہے؟ آپ سلام نے فرمایا: “اگر اس میں وہ چیز موجود ہے جو تم کہہ رہے ہو تو یقینا تم نے اس کی غیبت کی اور اگر وہ چیز اس میں موجود نہیں تو تم نے اس پر بہتان باندھا۔
مسلم البر والصلة : ٧٠
خلاصہ یہ ہے: خواہ وہ چیز اس کے بدن سے تعلق رکھتی ہو یا دین سے یا دنیا ہے، اس کی شکل وصورت کے بارے میں ہو یا اخلاق کے ، اس کے مال، اولاد، والدین، بیوی بچوں کے متعلق ہویا اس کے لباس، چال ڈھال، بول چال خندہ پیشانی یا ترش روئی کے متعلق فرض اس سے تعلق رکھنے والی کسی بھی چیز کا ذکر جو اسے نا پسند ہوغیبت ہے، پھر خواہ یہ ذکر زبان سے کیا جائے یا تحریر سے اشارے سے ہو یا کنائے ہے، تمام صورتوں میں غیبت ہے ـ
:حسب و نسب پر فخر
کسی شخص کو محض خاندان اور نسب کی بنا پرفخرکرنے کا حق نہیں ہے کیونکہ سب کا نسب حضرت آدم علیہ السلام سے جا کر ملتا ہے مختلف خاندانوں برا دریوں، قبیلوں کی تقسیم محض تعارف کے لیے ہے تاکہ آپس میں صلہ رحمی کر سکوں ،اس کا مقصد ایک دوسرے پر برتری کا معیاریہ نہیں ہے جیسا کہ بدقسمتی سے حسب نسب کو برتری کی بنیاد بنا لیا گیا ہے حلانکہ اسلام نے آکرایے مٹایا تھا اسے جاہلیت سے تعبیر کیا تھا ـ اللہ کے یہاں برتر کا معیار خاندان قبیلہ اور نسل نسب نہیں ہے جو کسی انسان کے اختیار میں نہیں ہے بلکہ یہ معیار تقوی ہے جس کا اختیار کرنا انسان ارادہ و اختیار میں ہے ـ
حسب و نسب پرفخررکھنا اچھا ہوتا ہے جب یہ فخر قابل فخر ہوتا ہے، یعنی کسی کی تعلیم، کارنامے، یا خدمات کی بنیاد پرہو،لیکن اگر حسب و نسب پر فخر مغروری یا دوسروں پر تشدد کا باعث بنتا ہے، تو یہ ایک منفی صورتحال پیدا کرتا ہے۔ اچھی نسبتیں اور مقامات کا فخر، دوسرے لوگوں کے ساتھ احترام اور محبت بانٹنے کا باعث بننا چاہئے، ناکہ دوسروں کو چھوٹا دکھانے یا انہیں نیچا دکھانے کا۔
: خبر کی تحقیق
سورۃ الحجرات کی تعلیمات مسلمانوں کو آپسی تعاملات میں محبت، احترام، اور اعتبار کی راہوں پر چلنے کا سبق سکھاتی ہے، جس سے معاشرتی امن اورسکون برقا ئم رہ سکے، معاشرے میں کچھ لوگ بچے کانوں کے ہوتے ہیں جو ہر سنی سنائی بات پر بغیر حقیقت اور سچ جانے بنا یقین کر بیٹھتے ہیں اور اس پہ حتمی رائے قائم کرکے انتہائی قدم اٹھا لیتے ہیں مگرجب حقیقت کھل کرواضح ہوتی ہے توسوائے پچھتاوے کے کچھ حاصل نہیں ہوتا
سورۃ الحجرات مسلمانوں کو خبرکی تحقیق کی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد بازی میں افواہیں پھیلانے سے بچیں اور ہر بات کی تحقیق کریں تاکہ حقیقتوں پر مبنی باتیں سامنے آسکیں ـ
:آپس کے لڑائی جھگڑے
سورۃ الحجرات میں مسلمانوں کو یہ ہدایت کی گئی ہے کہ اپنے دوستوں اوربرادران کی شان وشرافت کا خیال رکھیں اور ان کے ساتھ محبت واحترام سے برتاؤ رویہ اختیار کریں۔
یعنی جب مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں توان سب کی اصل ایمان ہوئی، اس لیے اس اصل کی اہمیت کا تقاضہ ہے کہ ایک ہی دین پر ایمان رکھنے والے آپس میں نہ لڑیں بلکہ ایک دوسرے کے دست وبازو ،ہمدرد اورغم و گسار مونس اورخیروخواہ بن کرر ہیں اورکبھی غلط فہمی سے ان کے درمیان بغض و نفرت پیدا ہو جائے تو اسے دور کر کے انہیں آپس میں دوبارہ جوڑ دیا جائے ـ