:سورة الفاتحة کا تعارف
سورة الفاتحة کو قرآن کی پہلی سورة مانا جاتا ہے، جسے “الفاتحة” بھی کہا جاتا ہے۔ یہ سورة قرآن کی آغاز میں آتی ہے اور اس کا تعارف قرآن کی آغاز میں ہوتا ہے۔ اس سورة کا ترجمہ اردو میں “آغاز” یا “آغاز کرنے والی” ہے سورة الفاتحة مکی سورت ہے اور اس کی 7 آیات ہیں-جس کا نصف حصّہ اللہ کی حمد و ثناء اور اس کی رحمت وربوبیت اورعدل وبادشاہت کے بیان میں ہے،اور نصف حصّہ میں دعا اور مناجات ہےجو بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے- اس میں اللہ کی حمد، مغفرت کی التجا، ہدایت کی دعا، کی جاتی ہےاوراس سورة میں اللہ کی تعریف کی گئی ہے اور اس کے لئے درخواست کی گئی ہے کہ اللہ ہمیں صراطِ مستقیم پر چلنے کی توفیق دے۔
:سورة الفاتحة کا شانِ نزول
سورة الفاتحة کا شانِ نزول اسلامی تاریخ کی روشنی میں معروف نہیں ہے، اور اس کا کوئی خصوصی واقعہ جس کی بنا پر یہ نازل ہوئی ہو، قرآنی روایات میں واضح طریقے سے ذکر نہیں کیا گیا ہے اور اس کی تألیف اور نزول کی تاریخ پر معقول تصدیق کرنا مشکل ہے۔ یہ قرآن کی پہلی سورة ہے اور اس کی تلاوت قرآنی عبادت کا حصہ بنیادی طور پر بغیر کسی واقعے کے کی جاتی ہے۔
:سورة الفاتحة کے نام
فاتحہ- “آغاز” یا “آغاز کرنے والی” ہے۔
الحمد- “اللہ کی تعریف/سب تعریف اللہ کی” (کیونکہ الحمد سے شروع کی جاتی ہے)
سبع مثانی- “یعنی سات آیتیں دہرائی ہوئی” (کیونکہ اس سورة کو نماز کی ہر رکعت میں دہرایا جاتا ہے
سورة الکنز- “ کنز کے معنی خزانہ کے ہیں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سورة فاتحہ میرے عرش کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے
امُ القرآن / یا ام الکتاب- “ ام “ ہر چیز کی اصل کو کہتے ہیں کیونکہ اس سورة کے مضامین پورے قرآن کے لیے بمنزلہ اصل اور جڑ کے ہیں ـ
” سورة الاساس-“ اساس کا معنی بنیاد ہے کیونکہ یہ سورة پورے قرآن کریم کی بنیاد ہے۔
” سورة الشفاء- “آنحضرت ﷺ نے فرمایا فاتحہ موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے
اور اس کا ایک اہم نام “الصلوۃ” بھی ہے- جیسا کہ ایک حدیث قدسی میں ہے “اللہ نے فرمایا: میں نے صلاۃ (نماز) کو اپنے اور اپنے بندے کے درمیان تقسیم کردیا ہے”ـ