Contents
- ذی الحجہ کے معنی اورذی الحجہ کو ذی الحجہ کہنے کی وجہ
- تکمیل دین کی بشارت کا مہینہ
- سورہ المائدہ، آیت 3
- صحیح مسلم 3017 / صحیح البخاری 7268
- عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت کا اسباب
- اس دن کو “یوم الترویہ” کہنے کی دو وجوہات ہیں
- عرفہ کے دن كی فضیلت
- صحیح مسلم – 328
- ترمذی: 889، والنسائي: 3044، وصححہ الألبانی
- صحيح أبي داود : 1765
- عشرہ ذی الحجہ میں نیک اعمال کی فضیلت
- اللہ کی قسم
- الفجرـ1،2
- تفسیر ابن کثیر 4/53
- جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ محبوب
- صحیح بخاری :969
- عشرہ ذی الحجہ افضل ہے یا رمضان المبارک کا آخری عشرہ؟
- مجموع الفتاوى:٢٥/٢٨٧، زاد المعاد:١/ ٣٥، بدائع الفوائد:٣/ ١١٠٢
- ایام تشریق کے روزوں کی ممانعت
- صحيح النسائي: 3004، صحيح أبي داود: 2419
- عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال
- بال اور ناخن نہ کاٹیں
- صحيح مسلم: 1977
- تکبیرات تشریق پڑھنے کا حکم
- الحج – 28
- صححه أحمد شاكر في المسند، 5446 ، وشعیب أرناؤوط: 6154
- پورا عشرہ تکبیر کہنا
- صحيح مسلم :٢١٣٧
- تکبیرات تشریق کے الفاظ
- مصنف ابن أبی شیبة (2/165-168) وإرواء الغلیل 3/125
- روزے رکھنا
- صحیح أبی داؤد: 2437
- یوم ِعرفہ کا روزہ
- صحیح مسلم – 1162
- عرفہ کی دعا، بہترین دعا ہے
- صحيح الترمذي. : 3585 صحيح الترغيب: 1536
- صدقہ وخیرات
- صحیح البخاری – 1462
- نمازوں کی پابندی
- صحیح البخاری – 6502
- عشرہ ذوالحجہ کا سب سے عظیم عمل حج
- آل عمران: ٩٧
- صحیح النسائی – 2630
- عید پڑھنا
- سنن ابی داؤد 2789
- قربانی کرنا
- سنن أبي داود: ۱۷٦۵ ، مسند أحمد ٤ / ۳۵۰ ، وسنده صحيح
- الصافات: ١٠٧
- الأنعام: ١٦٢
- صحیح الجامع – 6490
- خلاصہ کلام
- وصلی اللہ علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ وسلم تسلیما کثیرا۔
ذی الحجہ کے معنی اورذی الحجہ کو ذی الحجہ کہنے کی وجہ
اسلامی سال کا آخری مہینہ ذی الحجہ ہے۔ یہ قمری سال کا آخری مہینہ ہے اوراپنی عبادات اورمذہبی رسومات کی وجہ سے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
اس مہینے کو عربی میں “ذوالحجہ” یا “ذی الحجہ” کہا جاتا ہے۔ “ذی الحجہ” دو لفظوں کا مجموعہ ہے: “ذو” کے معنی ہیں “والا” اور “حجہ” جو کہ “حج” سے ماخوذ ہے۔ اس طرح “ذی الحجہ” کے معنی ہیں “حج کا مہینہ” یا “وہ مہینہ جس میں حج ہوتا ہے ـ
اور”الحجہ” کے دو معنی ہیں ـ
الحجہ” کے معنی “حج کرنا” کے بھی ہیں۔ چونکہ اس مہینے میں فریضۂ حج ادا کیا جاتا ہے، اس لیے اسے ذی الحجہ کہا گیا ہے۔اس مہینہ میں دنیا بھر سے مسلمان مکہ معظمہ آتے ہیں اور حج کے مناسک ادا کرتے ہیں۔
الحجہ ” کےدوسرے معنی “سال” کے بھی آتے ہیں۔ چونکہ اس ماہ کے اختتام پر ایک قمری سال کا اختتام ہوتا ہے، اس لیے اسے ذی الحجہ کہا گیا ہے ۔
تکمیل دین کی بشارت کا مہینہ
اسلامی تاریخ میں ذوالحجہ کے مہینہ کو اس لئے بھی خاص اہمیت حاصل ہے کیونکہ ذوالحجہ تکمیل دین کی بشارت کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں دین اسلام کی تکمیل کا اعلان ہوا۔
ذوالحجہ کو میدان عرفات میں حضرت محمد ﷺ نے حجتہ الوداع کے موقع پر اپنے تاریخی خطبے میں فرمایا ـ
اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِىْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا ۚ فَمَنِ اضْطُرَّ فِىْ مَخْمَصَةٍ غَيْـرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثْـمٍ ۙ فَاِنَّ اللّـٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْـمٌ
آج میں نے تمھارے لیے تمھارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمھارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا، پھر جو شخص بھوک کی کسی صورت میں مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ کسی گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
سورہ المائدہ، آیت 3
:حدیث میں آتا ہے کہ
جَاءَ رَجُلٌ مِنَ اليَهُودِ إلى عُمَرَ، فَقالَ: يا أَمِيرَ المُؤْمِنِينَ آيَةٌ في كِتَابِكُمْ تَقْرَؤُونَهَا، لو عَلَيْنَا نَزَلَتْ، مَعْشَرَ اليَهُودِ، لَاتَّخَذْنَا ذلكَ اليومَ عِيدًا، قالَ: وَأَيُّ آيَةٍ؟ قالَ: {الْيَومَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ، وَأَتْمَمْتُ علَيْكُم نِعْمَتِي، وَرَضِيتُ لَكُمُ الإسْلَامَ دِينًا}، فَقالَ عُمَرُ: إنِّي لأَعْلَمُ اليومَ الذي نَزَلَتْ فِيهِ، وَالْمَكانَ الذي نَزَلَتْ فِيهِ، نَزَلَتْ علَى رَسولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عليه وسلَّمَ بعَرَفَاتٍ في يَومِ جُمُعَةٍ
یہودیوں میں سے ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا: امیر المومنین! آپ کی کتاب میں ایک ایسی آیت ہے آپ اسے پڑھتے ہیں ، اگر وہ ہم یہودیوں پر نازل ہوئی ہوتی تو ہم اس دن کو عید قرار دیتے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: وہ کون سی آیت ہے؟ اس نے کہا: آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کے طور پر پسند کر لیا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں وہ دن بھی جانتا ہوں جس میں یہ نازل ہوئی وہ جگہ بھی جہاں یہ نازل ہوئی ، یہ آیت مقام عرفات پرجمعہ کے دن رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئی تھی۔
صحیح مسلم 3017 / صحیح البخاری 7268
عشرہ ذی الحجہ کی فضیلت کا اسباب
ذوالحجہ کے مہینے کی اہمیت نہ صرف حج کی وجہ سے معروف ہے بلکہ عشرہ ذی الحجہ کی 8، 9 اور 10 تاریخ کو بہت فضیلت حاصل ہے۔ جیسا کہ
ذوالحجہ کی 8 تاریخ کو “یوم الترویہ” کہتے ہیں، یوم الترویہ یعنی 8 ذوالحجہ سے حجاج کرام کے مناسک حج کا آغاز ہوتا ہے ـ
اس دن کو “یوم الترویہ” کہنے کی دو وجوہات ہیں
ترویہ کا مطلب ہے پانی پلانا یا سیراب کرنا
قدیم زمانے میں، حجاج کرام منیٰ روانگی سے پہلے اپنے ساتھ پانی کی مناسب مقدار لے کر جاتے تھے تاکہ مناسک حج کے دوران انہیں پانی کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اسی مناسبت سے اسے “یوم الترویہ” کہا جاتا ہے۔
ایک روایت کے مطابق، حضرت ابراہیم علیہ السلام کو اسی دن خواب میں حکم ملا کہ وہ اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو قربان کریں۔ اس خواب کے بارے میں غورو فکر کرنے اوراسے سمجھنے کے لیے انہیں وقت درکار تھا، جسے “ترویہ” یعنی غور و فکر کرنے کے معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ذوالحجہ ذوالحجہ کی 9 تاریخ کو “یوم عرفہ” کہا جاتا ہے، جو کہ حج کے ارکان میں سے ایک بنیادی رکن ہے۔
عرفہ کے دن كی فضیلت
ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ بیان كرتی هیں كه رسول ﷺ نے اورشاد فرمایا
مَا مِنْ يَوْمٍ أَكْثَرَ مِنْ أَنْ يُعْتِقَ اللهُ فِيهِ عَبْدًا مِنَ النَّارِ، مِنْ يَوْمِ عَرَفَةَ، وَإِنَّهُ لَيَدْنُو، ثُمَّ يُبَاهِي بِهِمِ الْمَلَائِكَةَ، فَيَقُولُ: مَا أَرَادَ هَؤُلَاءِ؟
اللہ تبارک وتعالیٰ کسی بھی دن میں اپنے بندوں کو اس قدر جہنم سے آزاد نہیں کرتا جس قدر یوم عرفہ میں آزاد کرتا ہے۔ اس دن بندوں سے قریب ہوکر فرشتوں کے سامنے فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے: میرے یہ بندے کیا چاہتے ہیں؟
صحیح مسلم – 328
عرفہ کے دن مقام ومرتبہ کی وضاحت کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں
الحجُّ عرفةُ
حج وقوف ِعرفہ کا نام ہے۔
ترمذی: 889، والنسائي: 3044، وصححہ الألبانی
در حقیقت عرفہ کا دن ہی حج کا اصل دن ہے جس میں حج کے سب سے بڑے رکن وقوف عرفات کی ادائیگی ہوتی ہے
ذوالحجہ ذوالحجہ کی 10 تاریخ کو“یوم النحر” کہا جاتا ہےـ ذو الحجہ کے دس دن اس لیے مقدس اور بابرکت ہیں کہ ان ایام میں دس ذو الحجه یعنی یوم النحر کا دن آتا ہے ـ اس دن سنت ابراہیمی کی یاد میں قربانی کا عمل انجام دیا جاتا ہے یعنی عید الاضحی منائی جاتی ہے ـ
اس دن کو حدیث میں اعظم ایام الدنیا بھی کہاگیا ہے۔
إنَّ أعظمَ الأيَّامِ عندَ اللهِ تبارَكَ وتعالَى يومُ النَّحرِ ثمَّ يومُ القُرِ
اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہاں سب سے بڑھ کر عظمت والا دن دس ذوالحجہ کا دن ہے اور اس کے بعد 1 1 ذوالحجہ کا دن ہے ۔
صحيح أبي داود : 1765
یوں، ذوالحجہ کا مہینہ اسلامی سال میں ایک خاص مقام رکھتا ہے اور یہ مہینہ مسلمانوں کو ایمان کی تجدید، تقویٰ اور اخوت کا پیغام دیتا ہے۔
عشرہ ذی الحجہ میں نیک اعمال کی فضیلت
عشرہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں کیے جانے والے نیک اعمال کا اجر سال بھر کے عام دنوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں ـ اللہ تعالیٰ نے ان دنوں کی عبادات کو خاص اہمیت دی ہے، اس عشرہ کو عبادات، ذکر و اذکار، روزے، صدقات اوردیگر نیک اعمال کے لیے بہترین ایام قرار دیا گیا ہے۔ ان ایام میں نیکیاں کرنے کے متعدد مواقع ہیں ـ
اللہ کی قسم
اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
وَالْفَجْرِ، وَلَيَالٍ عَشْرٍ
قسم ہے فجر کی ! اور دس راتوں کی !۔
الفجرـ1،2
فجر تو ہر شخص جانتا ہے یعنی صبح اور یہ مطلب بھی ہے کہ بقر عید کے دن کی صبح، اور یہ مراد بھی ہے کہ صبح کے وقت کی نماز، اور پورا دن اور دس راتوں سے مراد ذی الحجہ مہینے کی پہلی دس راتیں۔
“دس راتوں سے مراد عشرہ ذوالحجہ ہے، جیسے کہ ابن عباس، ابن زبیر، مجاہد، اور متعدد سلَف اور خلَف علمائے کرام سے منقول ہے”۔اور کسی بھی چیز کی قسم اٹھانا اس کی اہمیت، فضیلت اور اس کے عظیم فوائد کی دلیل ہے۔
تفسیر ابن کثیر 4/53
جہاد فی سبیل اللہ سے بھی زیادہ محبوب
کوئی عبادت ان دس دنوں کی عبادت سے افضل نہیں، لوگوں نے پوچھا: اللہ کی راہ کا جہاد بھی نہیں؟، فرمایا: ”یہ بھی نہیں مگر وہ شخص جو جان مال لے کر نکلا اور پھر کچھ بھی ساتھ لے کر نہ پلٹا
صحیح بخاری :969
عشرہ ذی الحجہ افضل ہے یا رمضان المبارک کا آخری عشرہ؟
محقق علما رحمہم اللہ کی ایک جماعت کا یہی موقف ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے شب و روز پورے سال کے دن و رات سے افضل ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ان دس راتوں ہی کی قسم اٹھائی اور نبی کریم ﷺ نے ان ایام کو تمام دنوں سے افضل قرار دیا ہے اور جب دن بولا جائے تو اس میں رات بھی شامل ہوتی ہے۔ اسی طرح ان ایام میں نیک اعمال کا یوں جمع ہونا سال کے دوسرے دنوں میں نہیں ہوتا لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے کی خاص شب قدر تمام راتوں سے افضل ہے، البتہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم رحمہما اللہ کا موقف ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے ایام باقی تمام دنوں سے اور عشرہ رمضان کی راتیں باقی تمام راتوں سے افضل ہیں ـ
مجموع الفتاوى:٢٥/٢٨٧، زاد المعاد:١/ ٣٥، بدائع الفوائد:٣/ ١١٠٢
ایام تشریق کے روزوں کی ممانعت
يوم عرفہ ، یوم النحراورایام تشریق عید كے دن ہیں
حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
إنَّ يومَ عرفةَ ويومَ النَّحرِ وأيَّامَ التَّشريقِ عيدُنا أَهْلَ الإسلامِ ، وَهيَ أيَّامُ أَكْلٍ وشربٍ
کہ بلا شبہ عرفہ کا دن ، عید کا دن اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کا دن ہے اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۔
صحيح النسائي: 3004، صحيح أبي داود: 2419
عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال
عشرہ ذی الحجہ یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دن اسلامی تعلیمات میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان دنوں میں کیے جانے والے مستحب اعمال کا اجر اور فضیلت بہت زیادہ ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ان دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال اللہ کے نزدیک بہت محبوب ہیں۔ ذیل میں عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال کا ذکر کیا جا رہا ہے
بال اور ناخن نہ کاٹیں
ذو الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو وہ شخص جو قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے بال اورناخن وغیرہ نہ کاٹے ، کیونکہ حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے
إذا رَأَيْتُمْ هِلالَ ذِي الحِجَّةِ، وأَرادَ أحَدُكُمْ أنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عن شَعْرِهِ وأَظْفارِهِ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اورتم میں سے کوئی شخص قربانی کاارادہ رکھتا ہو ، وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو ( نہ کاٹے ) یعنی اپنے حال پر رہنے دے ۔
صحيح مسلم: 1977
تکبیرات تشریق پڑھنے کا حکم
اس عشرہ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی، بڑائی اور حمد و ثناء بکثرت کرنی چاہئے،اس بارے میں فرمان باری تعالی ہے
وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللہِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ
اور مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں
الحج – 28
یہاں ایام معلومات سے مراد ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔
سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
مَا مِنْ أَیَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللہِ وَلَا أَحَبُّ اِلَیْهِ مِنَ الْعَمَلِ فِیْہِنَّ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ الْعَشْرِ، فَأَکْثِرُوْا فِیْہِنَّ مِنَ التَّہْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ وَالتَّحْمِیْدِ
ذو الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر كوئی دن ایسے نہیں جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دنوں كی به نسبت زیادہ عظمت والے ہوں اور ان میں کیے گئے نیک عمل اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہو، پس ان ایام میں بہت زیادہ لا الہ الا الله ، الله اكبر اور الحمد لله پڑھا کرو ـ
صححه أحمد شاكر في المسند، 5446 ، وشعیب أرناؤوط: 6154
پورا عشرہ تکبیر کہنا
پورا عشرہ ذی الحجہ تکبیرات کہنا صحابہ کرام کا مبارک عمل تھا، صحيح بخاری میں معلق روایت ہے:
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا
عبداللہ بن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما ان دس دنوں میں تکبیرات کہتے ہوئے بازار کی طرف نکل جاتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ مل کر تکبیرات کہتے۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
أحب الكلام إلى الله أربع: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، لا يضرك بأيهن بدأت
اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب ترین کلمات چار ہیں: “سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر” ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہہ لو کوئی حرج نہیں ۔
صحيح مسلم :٢١٣٧
تکبیرات تشریق کے الفاظ
اَللهُ أَكْبَرُ ، اَللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، وَلِلهِ الْحَمْدُ
اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ کےلیے ہیں۔
مصنف ابن أبی شیبة (2/165-168) وإرواء الغلیل 3/125
روزے رکھنا
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے ایک عمل ابتدائی نو دن كے روزے رکھنا ہے، امہات المؤمنین میں سے ایک کا بیان ہے کہ
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللہِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَالْخَمِيسَ.
رسول اللہ ﷺ ذوالحجہ کے ( پہلے ) نو دن ، دسویں محرم ، ہر مہینے میں تین دن اور ہر مہینے کے پہلے سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے ۔
صحیح أبی داؤد: 2437
یوم ِعرفہ کا روزہ
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے ایک عمل نو ذو الحجه یعنی یوم عرفه كا روزه رکھنا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا
صِيَامُ يَومِ عَرَفَةَ، أَحْتَسِبُ علَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتي بَعْدَهُ
عرفہ کے دن کے دن روزہ رکھنے سے مجھے اللہ سے امید ہے کہ وہ گزشتہ اورآئندہ دو سالوں کے گناہ معاف فرمادے گا۔
صحیح مسلم – 1162
عرفہ کی دعا، بہترین دعا ہے
عرفہ کے دن دعا کرنے کی بڑی فضیلت ہے دعاؤں میں بھی سب سے بہترین دعا ءعرفہ کی دعا کو قرار دیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے
خيرُ الدُّعاءِ دعاءُ يومِ عرفةَ، وخيرُ ما قلتُ أَنا والنَّبيُّونَ من قبلي: لا إلَهَ إلَّا اللہُ وحدَهُ لا شريكَ لَهُ، لَهُ الملكُ ولَهُ الحمدُ وَهوَ على كلِّ شَيءٍ قديرٌ
سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور سب سے افضل دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیا نے کی ہے وہ ہے: لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر۔
صحيح الترمذي. : 3585 صحيح الترغيب: 1536
صدقہ وخیرات
نبی کریم ﷺ کے بارے آتا ہے کہ
خَرَجَ رَسولُ اللہِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ في أضْحًى أوْ فِطْرٍ إلى المُصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَوَعَظَ النَّاسَ، وأَمَرَهُمْ بالصَّدَقَةِ، فَقَالَ: أيُّها النَّاسُ، تَصَدَّقُوا، فَمَرَّ علَى النِّسَاءِ، فَقَالَ: يا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ؛ فإنِّي رَأَيْتُكُنَّ أكْثَرَ أهْلِ النَّارِ.
سیدنا ابو سعيد خدرى رضى اللہ عنہ بيان كرتے ہيں كہ عيد الفطر يا عيد الاضحى كے دن نبى كريم ﷺ عيدگاہ كى طرف نكلے اور پھر وہاں لوگوں كو وعظ و نصيحت فرمائى اور انہيں صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا: لوگو! صدقہ كيا كرو۔ پھر عورتوں كے پاس سے گزرے تو فرمايا: اے عورتوں كى جماعت! صدقہ كيا كرو، كيونكہ ميں نے ديكھا ہے كہ تمہارى تعداد آگ ميں سب سے زيادہ ہے۔
صحیح البخاری – 1462
نمازوں کی پابندی
حدیث قدسی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الله تبارك وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
وما تَقَرَّبَ إلَيَّ عَبْدِي بشَيءٍ أحَبَّ إلَيَّ ممَّا افْتَرَضْتُ عليه، وما يَزالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إلَيَّ بالنَّوافِلِ حتَّى أُحِبَّهُ،
اور میرا بندہ جن چیزوں سے مجھ سے قریب ہوتا ہے ان میں سب سے محبوب وہ چیزیں ہیں جو میں نے اس پر فرض قراردی ہیں۔ اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے فرض نمازوں كا شدت سے با جماعت اہتمام کرنا، مسجدوں میں جلدی پہنچنا ، سنتوں کو پابندی سے ادا کرنا اور نوافل وغیرہ کثرت سے پڑھنا ہے۔ کیونكہ اللہ تعالیٰ کی قربت کا سب سے افضل طریقہ نماز ہی ہے
صحیح البخاری – 6502
عشرہ ذوالحجہ کا سب سے عظیم عمل حج
وَلِله عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا
اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کاحج (فرض) ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھے”۔
آل عمران: ٩٧
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ایسا ہے جو خاص اسی عشرے سے تعلق رکھتاہے۔ حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہما بیان كرتے ہیں كہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
تَابِعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّھُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبٌ کَمَا یَنْفِی الکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ ، وَالذَّھَبِ ، وَالْفِضَّةِ
كہ حج اور عمرہ پے در پے کیا کرو، کیونکہ یہ فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔ “
صحیح النسائی – 2630
عید پڑھنا
اسی عشرہ مبارکہ کے آخری دن یعنی دس ذی الحجہ کو عید کی نماز ادا کرنا ایک اہم شرعی فریضہ ہے
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ
دسویں ذی الحجہ کو مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے۔
سنن ابی داؤد 2789
قربانی کرنا
عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا
إن أعظم الأيام عند الله تبارك وتعالى يوم النحر ، ثم يوم القَرّ
الله تبارک و تعالی کے نزدیک سب سے عظیم دن قربانی کا دن ، پھر “یوم القر” ہے ـ
سنن أبي داود: ۱۷٦۵ ، مسند أحمد ٤ / ۳۵۰ ، وسنده صحيح
يوم القر سے مراد عیدالاضحی کا دوسرا دن ہے اس کا یہ نام اس لیے رکھا گیا کہ حاجی طواف افاضہ، قربانی اور دوسرے اہم اعمال ادا کر کے منی میں آرام کرتے ہیں۔
عشرہ ذو الحجہ میں قربانی ایك مستحب اعمال میں سے ہے، قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت ہے
وَفَدَيناهُ بِذِبحٍ عَظيم
اور ہم نے اس کے بدلے میں بڑی قربانی دی
الصافات: ١٠٧
یہی وہ عظیم سنت تھی جسے الله تعالی نے امت محمدیہ ﷺ کے لیے بھی جاری فرما دیا، جیسا کہ الله تعالی نے فرمایا
قُل إِنَّ صَلاتي وَنُسُكي وَمَحيايَ وَمَماتي لِله رَبِّ العالَمينَ
“(اے نبی) کہ دیجئے بے شک میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے”۔
الأنعام: ١٦٢
کہ قربانی كا یہ عمل عشرہ ذی الحجہ کے آخری دن یعنی دس ذی الحجہ کو ہے اوردس ذو الحجہ میں ادا كیے جانے والے اعمال عشرہ ذی الحجہ كے دوسرے دنوں میں كیے جانے جانے اعمال سے زیاده ثواب رکھتے ہیں
رسول اﷲ ﷺ نےفرمایا
مَن كان له سَعَةٌ ولم يُضَحِّ ، فلا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانا
جوشخص استطاعت رکھنے کے باوجود قربانی نہیں کرتا وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے ‘‘۔
صحیح الجامع – 6490
خلاصہ کلام
عشرہ ذی الحجہ میں اللہ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں ـ ان دنوں میں کیے جانے والے مستحب اعمال کا اجرعام دنوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔ قرآن و سنت کے مظابق نیک اعمال کرکے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں، اور اپنی روحانی حالت کو بہتر بنائیں۔ اللہ سے امید رکھیں کہ وہ ان دنوں کی عبادات اورنیک اعمال نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی اور فلاح کا ذریعہ بنادے آمین۔