Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
Physical Address
304 North Cardinal St.
Dorchester Center, MA 02124
عشرہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن میں کیے جانے والے نیک اعمال کا اجر سال بھر کے عام دنوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے ـ اللہ تعالیٰ نے ان دنوں کی عبادات کو خاص اہمیت دی ہے، یہ عشرہ عبادات، ذکر و اذکار، روزے، صدقات اوردیگر نیک اعمال کے لیے بہترین قرار دیا گیا ہے۔ ان ایام میں نیکیاں کرنے کے متعدد مواقع ہیں ـ عشرہ ذی الحجہ میں نیک اعمال کی فضیلت قرآن و حدیث کی روشنی میں جاننےکے لیے پڑھیے ـ
اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا
وَالْفَجْرِ، وَلَيَالٍ عَشْرٍ
قسم ہے فجر کی ! اور دس راتوں کی !۔
فجر تو ہر شخص جانتا ہے یعنی صبح اور یہ مطلب بھی ہے کہ بقر عید کے دن کی صبح، اور یہ مراد بھی ہے کہ صبح کے وقت کی نماز، اور پورا دن اور دس راتوں سے مراد ذی الحجہ مہینے کی پہلی دس راتیں۔
دس راتوں سے مراد عشرہ ذوالحجہ ہے، جیسے کہ ابن عباس، ابن زبیر، مجاہد، اور متعدد سلَف اور خلَف علمائے کرام سے منقول ہے۔اور کسی بھی چیز کی قسم اٹھانا اس کی اہمیت، فضیلت اور اس کے عظیم فوائد کی دلیل ہے
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:جو عمل ان (دس) دنوں میں کیا جائے، اس کے مقابلے میں دوسرے دنوں کا کوئی عمل افضل نہیں ہے۔‘‘ لوگوں نے عرض کیا: کیا جہاد بھی ان کے برابر نہیں؟ آپﷺ نے فرمایا:
جہاد بھی ان کے برابر نہیں سوائے اس شخص کے جس نے اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالا اور کوئی چیز واپس لے کر نہ لوٹا۔
محقق علما رحمہم اللہ کی ایک جماعت کا یہی موقف ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے شب و روز پورے سال کے دن و رات سے افضل ہیں جیسا کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ان دس راتوں ہی کی قسم اٹھائی اور نبی کریم ﷺ نے ان ایام کو تمام دنوں سے افضل قرار دیا ہے اور جب دن بولا جائے تو اس میں رات بھی شامل ہوتی ہے۔ اسی طرح ان ایام میں نیک اعمال کا یوں جمع ہونا سال کے دوسرے دنوں میں نہیں ہوتا لیکن رمضان المبارک کے آخری عشرے کی خاص شب قدر تمام راتوں سے افضل ہے، البتہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور امام ابن قیم رحمہما اللہ کا موقف ہے کہ عشرہ ذوالحجہ کے ایام باقی تمام دنوں سے اور عشرہ رمضان کی راتیں باقی تمام راتوں سے افضل ہیں ـ
يوم عرفہ ، یوم النحراورایام تشریق عید كے دن ہیں
حضرت عقبہ بن عامر الجہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
إنَّ يومَ عرفةَ ويومَ النَّحرِ وأيَّامَ التَّشريقِ عيدُنا أَهْلَ الإسلامِ ، وَهيَ أيَّامُ أَكْلٍ وشربٍ
کہ بلا شبہ عرفہ کا دن ، عید کا دن اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کا دن ہے اور یہ کھانے پینے کے دن ہیں ۔
یوم عرفہ سے مراد وہ دن ہے جس میں حاجی میدان عرفات میں ہوتے ہیں یعنی نویں ذی الحجہ مطابق رؤیت مکہ مکرمہ۔
قربانی کا دن یعنی دسویں ذی الحجہ۔
ایام تشریق سے مراد گیارہویں، بارہویں اور تیرہویں ذی الحجہ ہے۔
عشرہ ذی الحجہ یعنی ذوالحجہ کے پہلے دس دن اسلامی تعلیمات میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ ان دنوں میں کیے جانے والے مستحب اعمال کا اجر اور فضیلت بہت زیادہ ہے۔ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ ان دنوں میں کیے جانے والے نیک اعمال اللہ کے نزدیک بہت محبوب ہیں۔
ذیل میں عشرہ ذی الحجہ میں مستحب اعمال کا ذکر کیا جا رہا ہے
ذو الحجہ کا مہینہ شروع ہوجائے تو وہ شخص جو قربانی کا ارادہ رکھتا ہو اسے چاہئے کہ قربانی کرنے تک اپنے بال اورناخن وغیرہ نہ کاٹے ، کیونکہ حدیث میں اس کی ممانعت آئی ہے
إذا رَأَيْتُمْ هِلالَ ذِي الحِجَّةِ، وأَرادَ أحَدُكُمْ أنْ يُضَحِّيَ، فَلْيُمْسِكْ عن شَعْرِهِ وأَظْفارِهِ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھو اورتم میں سے کوئی شخص قربانی کاارادہ رکھتا ہو ، وہ اپنے بالوں اور ناخنوں کو ( نہ کاٹے ) یعنی اپنے حال پر رہنے دے ۔
اس عشرہ میں اللہ تعالیٰ کی پاکی، بڑائی اور حمد و ثناء بکثرت کرنی چاہئے،اس بارے میں فرمان باری تعالی ہے
وَيَذْكُرُوا اسْمَ اللہِ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ
اور مقررہ دنوں میں اللہ کے نام کا ذکر کریں
یہاں ایام معلومات سے مراد ماہ ذوالحجہ کے پہلے دس دن ہیں۔
سیّدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
مَا مِنْ أَیَّامٍ أَعْظَمُ عِنْدَ اللہِ وَلَا أَحَبُّ اِلَیْهِ مِنَ الْعَمَلِ فِیْہِنَّ مِنْ ھٰذِہِ الْأَیَّامِ الْعَشْرِ، فَأَکْثِرُوْا فِیْہِنَّ مِنَ التَّہْلِیْلِ وَالتَّکْبِیْرِ وَالتَّحْمِیْدِ
ذو الحجہ کے دس دنوں سے بڑھ کر كوئی دن ایسے نہیں جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ان دنوں كی به نسبت زیادہ عظمت والے ہوں اور ان میں کیے گئے نیک عمل اللہ کو سب سے زیادہ پسند ہو، پس ان ایام میں بہت زیادہ لا الہ الا الله ، الله اكبر اور الحمد لله پڑھا کرو ـ
پورا عشرہ ذی الحجہ تکبیرات کہنا صحابہ کرام کا مبارک عمل تھا، صحيح بخاری میں معلق روایت ہے
وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا
عبداللہ بن عمر اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما ان دس دنوں میں تکبیرات کہتے ہوئے بازار کی طرف نکل جاتے اور لوگ بھی ان کے ساتھ مل کر تکبیرات کہتے۔
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
أحب الكلام إلى الله أربع: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر، لا يضرك بأيهن بدأت
اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب ترین کلمات چار ہیں: سبحان الله، والحمد لله، ولا إله إلا الله، والله أكبر ان میں سے جس کلمے کو پہلے کہہ لو کوئی حرج نہیں ۔
اَللهُ أَكْبَرُ ، اَللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ ، وَاللهُ أَكْبَرُ، اَللهُ أَكْبَرُ، وَلِلهِ الْحَمْدُ
اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اللہ بہت بڑا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ کےلیے ہیں۔
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے ایک عمل ابتدائی نو دن كے روزے رکھنا ہے، امہات المؤمنین میں سے ایک کا بیان ہے کہ
كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللہِ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَالْخَمِيسَ
رسول اللہ ﷺ ذوالحجہ کے ( پہلے ) نو دن ، دسویں محرم ، ہر مہینے میں تین دن اور ہر مہینے کے پہلے سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے ۔
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے ایک عمل نو ذو الحجه یعنی یوم عرفه كا روزه رکھنا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا
صِيَامُ يَومِ عَرَفَةَ، أَحْتَسِبُ علَى اللهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتي قَبْلَهُ، وَالسَّنَةَ الَّتي بَعْدَهُ
عرفہ کے دن روزہ رکھنے سے مجھے اللہ سے امید ہے کہ وہ گزشتہ اورآئندہ دو سالوں کے گناہ معاف فرمادے گا۔
عرفہ کے دن دعا کرنے کی بڑی فضیلت ہے دعاؤں میں بھی سب سے بہترین دعا ءعرفہ کی دعا کو قرار دیا گیا۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے
خيرُ الدُّعاءِ دعاءُ يومِ عرفةَ، وخيرُ ما قلتُ أَنا والنَّبيُّونَ من قبلي: لا إلَهَ إلَّا اللہُ وحدَهُ لا شريكَ لَهُ، لَهُ الملكُ ولَهُ الحمدُ وَهوَ على كلِّ شَيءٍ قديرٌ
سب سے بہترین دعا عرفہ کے دن کی دعا ہے اور سب سے افضل دعا جو میں نے اور مجھ سے پہلے انبیا نے کی ہے وہ ہے: لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھو علی کل شی قدیر۔
نبی کریم ﷺ کے بارے آتا ہے کہ
خَرَجَ رَسولُ اللہِ صَلَّى اللهُ عليه وسلَّمَ في أضْحًى أوْ فِطْرٍ إلى المُصَلَّى، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَوَعَظَ النَّاسَ، وأَمَرَهُمْ بالصَّدَقَةِ، فَقَالَ: أيُّها النَّاسُ، تَصَدَّقُوا، فَمَرَّ علَى النِّسَاءِ، فَقَالَ: يا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ؛ فإنِّي رَأَيْتُكُنَّ أكْثَرَ أهْلِ النَّارِ.
سیدنا ابو سعيد خدرى رضى اللہ عنہ بيان كرتے ہيں كہ عيد الفطر يا عيد الاضحى كے دن نبى كريم ﷺ عيدگاہ كى طرف نكلے اور پھر وہاں لوگوں كو وعظ و نصيحت فرمائى اور انہيں صدقہ و خيرات كرنے كا حكم ديتے ہوئے فرمايا: لوگو! صدقہ كيا كرو۔ پھر عورتوں كے پاس سے گزرے تو فرمايا: اے عورتوں كى جماعت! صدقہ كيا كرو، كيونكہ ميں نے ديكھا ہے كہ تمہارى تعداد آگ ميں سب سے زيادہ ہے۔
حدیث قدسی ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: الله تبارك وتعالیٰ ارشاد فرماتا ہے
وما تَقَرَّبَ إلَيَّ عَبْدِي بشَيءٍ أحَبَّ إلَيَّ ممَّا افْتَرَضْتُ عليه، وما يَزالُ عَبْدِي يَتَقَرَّبُ إلَيَّ بالنَّوافِلِ حتَّى أُحِبَّهُ،
اور میرا بندہ جن چیزوں سے مجھ سے قریب ہوتا ہے ان میں سب سے محبوب وہ چیزیں ہیں جو میں نے اس پر فرض قراردی ہیں۔ اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں۔
عشرہ ذو الحجہ کے مستحب اعمال میں سے فرض نمازوں كا شدت سے با جماعت اہتمام کرنا، مسجدوں میں جلدی پہنچنا ، سنتوں کو پابندی سے ادا کرنا اور نوافل وغیرہ کثرت سے پڑھنا ہے۔ کیونكہ اللہ تعالیٰ کی قربت کا سب سے افضل طریقہ نماز ہی ہے
وَلِله عَلَى النّاسِ حِجُّ البَيتِ مَنِ استَطاعَ إِلَيهِ سَبيلًا
اور اللہ کے لیے لوگوں پر اس گھر کاحج (فرض) ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھے”۔
اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ایسا ہے جو خاص اسی عشرے سے تعلق رکھتاہے۔ حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہما بیان كرتے ہیں كہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا
تَابِعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ فَإِنَّھُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوْبٌ کَمَا یَنْفِی الکِیْرُ خَبَثَ الْحَدِیْدِ ، وَالذَّھَبِ ، وَالْفِضَّةِ
كہ حج اورعمرہ پے در پے کیا کرو، کیونکہ یہ فقر اور گناہوں کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے اور سونے چاندی کے میل کچیل کو دور کردیتی ہے۔
اسی عشرہ مبارکہ کے آخری دن یعنی دس ذی الحجہ کو عید کی نماز ادا کرنا ایک اہم شرعی فریضہ ہے
عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ
دسویں ذی الحجہ کو مجھے عید منانے کا حکم دیا گیا ہے جسے اللہ عزوجل نے اس امت کے لیے مقرر و متعین فرمایا ہے۔
عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبی کریم ﷺ نے فرمایا
إن أعظم الأيام عند الله تبارك وتعالى يوم النحر ، ثم يوم القَرّ
الله تبارک و تعالی کے نزدیک سب سے عظیم دن قربانی کا دن ، پھریوم القر ہے ـ
يوم القر سے مراد عیدالاضحی کا دوسرا دن ہے اس کا یہ نام اس لیے رکھا گیا کہ حاجی طواف افاضہ، قربانی اور دوسرے اہم اعمال ادا کر کے منی میں آرام کرتے ہیں۔
عشرہ ذو الحجہ میں قربانی ایك مستحب اعمال میں سے ہے، قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی عظیم سنت ہے
وَفَدَيناهُ بِذِبحٍ عَظيم
اور ہم نے اس کے بدلے میں بڑی قربانی دی
یہی وہ عظیم سنت تھی جسے الله تعالی نے امت محمدیہ ﷺ کے لیے بھی جاری فرما دیا، جیسا کہ الله تعالی نے فرمایا
قُل إِنَّ صَلاتي وَنُسُكي وَمَحيايَ وَمَماتي لِله رَبِّ العالَمينَ
(اے نبی) کہ دیجئے بے شک میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جو جہانوں کا رب ہے۔
کہ قربانی كا یہ عمل عشرہ ذی الحجہ کے آخری دن یعنی دس ذی الحجہ کو ہے اوردس ذو الحجہ میں ادا كیے جانے والے اعمال عشرہ ذی الحجہ كے دوسرے دنوں میں كیے جانے جانے اعمال سے زیاده ثواب رکھتے ہیں
رسول اﷲ ﷺ نےفرمایا
مَن كان له سَعَةٌ ولم يُضَحِّ ، فلا يَقْرَبَنَّ مُصَلَّانا
جوشخص استطاعت رکھنے کے باوجود قربانی نہیں کرتا وہ ہماری عیدگاہ کے قریب بھی نہ آئے ‘‘۔
عشرہ ذی الحجہ میں اللہ کا قرب حاصل کرنے کی کوشش کریں ـ عشرہ ذی الحجہ نیکیوں کا موسم بہار ہے۔ ان دنوں میں کیے جانے والے مستحب اعمال کا اجرعام دنوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے ـقرآن و سنت کے مطابق نیک اعمال کرکے اللہ کا قرب حاصل کرنے کی زیادہ سے زیادہ کوشش کریں، اور اپنی روحانی حالت کو بہتر بنائیں۔ اللہ سے امید رکھیں کہ وہ ہم سب کے لیےان دنوں کی عبادات اورنیک اعمال نہ صرف دنیا میں بلکہ آخرت میں بھی کامیابی اور فلاح کا ذریعہ بنادے ـ آمین۔
Contents