فدیہ کے احکام اور اس کی شرعی حیثیت
فدیہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی “معاوضہ” یا ” تاوان ” کے ہیں لغت ميں فدیہ کے معنی مال عطا کرنے اورغذا میں سے کسی شیء کے ہیں۔
شرعی اصطلاح میں فدیہ اس رقم یا مقدار کو کہتے ہیں جو کسی دینی فریضہ کو ادا نہ کرنے کی یا عذر کی بنا پر روزہ نہ رکھنے کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ عذر عمر رسیدگی، بیماری، یا ایسی حالت میں ہوتا ہے جس میں روزہ رکھنا ممکن نہیں ہوتا۔
فدیہ صدقہ کی ایک شکل ہے جسے مسلمان اس وقت ادا کرتے ہیں جب وہ رمضان میں بغیر کسی معقول وجہ کے روزہ چھوڑتا ہے یا توڑ دیتا ہے۔ فدیہ روزے کی قضا اور روزے کی مذہبی ذمہ داری کو پورا کرنے کا ایک طریقہ ہے۔
علم فقہ میں باب الصوم، باب الحج اور باب الجہاد میں قیدی کے چھڑانے کے احکام کے ذیل میں اس لفظ کو ذکر کیا گیا ہے۔
راغب نے ذکر کیا ہے کہ انسان مشکلات سے نجات کے لیے جو خرچ کرتا ہے وہ فدیہ کہلاتا ہے۔
[راغب اصفہانی، حسین، المفردات فی مفردات القرآن، ج۱، ص۶۲۷۔ْ ]
فدیہ فقہی اصطلاح کے طور پر مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے جوکہ درج ذیل ہیں
:حج میں فدیہ
حج کے موقع پر جو قربانی کی جاتی ہے اس قربانی کو فدیہ کہتے ہیں۔
:قیدی کی رہائی کا فدیہ
قیدی کو رہا و آزاد کرنے کے لیے جو مال دیا جاتا ہے یا قیدی کی رہائی کے عوض میں کسی مزدوری یا کام کو طلب کیا جاتا ہے کو فدیہ کہتے ہیں۔
:روزوں کا فدیہ
ماہ رمضان کے واجب روزوں کو اگر کسی مجبوری یا شرعی عذر کی وجہ سے ترک کرنا پڑے تو بعض صورتوں میں ہر روزے کے بدلے میں فدیہ دیا جائے گا۔
فدیہ کا مطلب ہے کہ کوئی ایسا عمل یا مال پیش کیا جائے جو عبادت کی عدم ادائیگی کی تلافی کرے، جیسے کھانا کھلانا یا صدقہ دینا۔
اسلام میں فدیہ کیوں ضروری ہے؟
اسلام انسانوں پر آسانی پیدا کرنے والا دین ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو رعایت دی جو بڑھاپے، دائمی بیماری یا دیگر شدید وجوہات کی بنا پر رمضان کے فرض روزوں کو پورا نہیں کر سکتے۔ ایسے افراد کو اجازت دی گئی کہ وہ اپنے فرض عبادت کا بدل غریبوں اور محتاجوں کو کھانا کھلا کر پورا کریں۔ یہ عمل اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم اور انسانیت کے ساتھ ہمدردی کا مظہر ہے۔
فدیہ ان عبادات کا بدل ہے جو کسی مجبوری کی وجہ سے ادا نہیں کی جا سکتیں، جیسے روزے یا حج۔
ایسا مسلمان مرد یا عورت جو بڑھاپے یا کسی ایسی بیماری جس کی وجہ سے روزہ رکھنے سے عاجز ہو اور یہ عجز دائمی ہو ایسی صورت میں ہر روزہ کے بدلے میں ایک مسکین کو کھانا کھلانا فدیہ کہلاتا ہے اور فدیہ میں فقراء کی تعداد شرط نہیں۔
قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ فَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ.ط
[ البقرة، 2 : 184 ]
اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو ان کے ذمے ایک مسکین کے کھانے کا بدلہ ہے، پھر جو کوئی اپنی خوشی سے (زیادہ) نیکی کرے تو وہ اس کے لئے بہتر ہے۔
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ ابتداء اسلام میں جو چاہتا روزہ رکھتا جو چاہتا نہ رکھتا اور ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا۔ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بھی صحیح بخاری میں ایک روایت آئی ہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے وقت جو شخص چاہتا افطار کرتا اورفدیہ دے دیتا یہاں تک کہ اس کے بعد کی آیت اتری اوریہ منسوخ ہوئی
[صحیح بخاری :4507 ]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بھی اسے منسوخ کہتے ہیں۔
[صحیح بخاری:4506]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ منسوخ نہیں مراد اس سے بوڑھا مرد اور بڑھیا عورت ہے جسے روزے کی طاقت نہ ہو
[ صحیح بخاری:4506 ]
ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ، کہتے ہیں عطار رحمہ اللہ کے پاس رمضان میں گیا دیکھا کہ وہ کھانا کھا رہے ہیں مجھے دیکھ کر فرمانے لگے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے کہ اس آیت نے پہلی آیت کا حکم منسوخ کر دیا، اب یہ حکم صرف بہت زیادہ بے طاقت بوڑھے بڑے کے لیے ہے
حاصل کلام یہ ہے کہ جو شخص مقیم ہو اور تندرست ہو اس کے لیے یہ حکم نہیں بلکہ اسے روزہ ہی رکھنا ہو گا ہاں ایسے بوڑھے، بڑے معمر اور کمزور آدمی جنہیں روزے کی طاقت ہی نہ ہو روزہ نہ رکھیں اور نہ ان پر قضاء ضروری ہے لیکن اگر وہ مالدار ہوں تو آیا انہیں کفارہ بھی دینا پڑے گا یا نہیں اس میں اختلاف ہے امام شافعی رحمہ اللہ کا ایک قول تو یہ ہے کہ چونکہ اس میں روزے کی طاقت نہیں لہٰذا یہ بھی مثل بچے کے ہے نہ اس پر کفارہ ہے نہ اس پر قضاء کیونکہ اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔
فدیہ کب ادا نہیں کیا جا سکتا؟
اگر کوئی شخص عارضی بیماری یا حالت (مثلاً سرجری، سفر، حمل) کی وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتا لیکن بعد میں قضا کر سکتا ہو تو اسے فدیہ دینے کی اجازت نہیں۔
اگر کوئی شخص غلطی سے روزہ توڑ دے تو اسے قضا کرنی ہوگی؛ فدیہ کافی نہیں ہوگا۔
اگر کسی نے پہلے فدیہ ادا کر دیا لیکن بعد میں صحت یاب ہوگیا اور روزے رکھنے کے قابل ہوگیا، تو اسے چھوڑے ہوئے تمام روزوں کی قضا کرنی ہوگی، اور پہلے دیا گیا فدیہ نفلی صدقہ شمار ہوگا
فدیہ ادا کرنے کا طریقہ
فدیہ ایک مسکین کو کھانے کے برابر خوراک یا اس کی قیمت دینے پر مشتمل ہوتا ہے۔
فدیے میں دی جانے والی مقدار نصف صاع (تقریباً پونے دو کلو گندم) یا اس کی قیمت ہوتی ہے۔
فدیہ ہر چھوٹے ہوئے روزے کے بدلے دیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر رمضان میں 30 روزے چھوٹ گئے ہیں تو 30 دنوں کا فدیہ ادا کرنا ہوگا۔
فدیہ کن حالات میں دیا جاتا ہے؟
:فدیہ ان افراد پر واجب ہوتا ہے جو درج ذیل شرائط پوری کرتے ہوں
:شدید بیماری یا دائمی کمزوری
اگر کوئی شخص ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس سے صحت یابی کی امید نہ ہو، یا وہ اتنا بوڑھا ہو کہ روزہ رکھنا ممکن نہ ہو۔
:روزے کی قضا کرنے سے معذوری
اگر کوئی شخص مستقبل میں بھی چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا کرنے کے قابل نہ ہو۔
:ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے
اگرماہر دین دار ڈاکٹر یہ تصدیق کرے کہ مریض کبھی بھی روزے رکھنے کے قابل نہیں ہوگاـ
روزہ کے فدیہ کی مقدار
روزہ کا فدیہ اورفطرانہ کی مقدار برابر ہی ہوتی ہے، یعنی تقریباً پونے دو کلو گندم یا اس کی قیمت، احتیاطاً دو کلو گندم یا اس کی قیمت دے دی جائے تو بہتر ہے۔ یا ساڑھے تین کلو جو یا کھجور یا کشمش یا ان کی قیمت فدیہ کی رقم ایک ہی آدمی کو دینا ضروری نہیں ہے بلکہ فدیہ کی رقم تقسیم کر کے بھی دے سکتے ہیں۔
اس سال فدیہ کتنا ہے؟
فدیہ کی مقدار ہر سال علاقے اور کرنسی کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ عام طور پر اس کی مقدار ایک مسکین کو دو وقت کا کھانا کھلانے کے برابر ہوتی ہے
:رمضان 2025 کے فطرانہ اور فدیہ کی شرحیں
کونسل آف اسلامی آئیڈیالوجی (سی آئی آئی) کے نمائندہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے رمضان 2025 کے لیے فطرانہ اور فدیہ کی شرحیں سرکاری طور پر اعلان کر دی ہیں۔ یہ شرحیں ہر مسلمان پر واجب خیرات کی مقدار کا تعین کرتی ہیں، جو عید الفطر سے پہلے ضرورت مندوں کی مدد کے لیے ادا کرنی ہوتی ہیں۔
کونسل آف اسلامی آئیڈیالوجی (سی آئی آئی) کے چیئرمین ڈاکٹر نعیمی نے کہا کہ جو افراد سرکاری سبسڈی والا آٹا استعمال کر رہے ہیں، وہ اپنا فطرانہ یا فدیہ کی ذمہ داری ہر شخص کے لیے 160 روپے ادا کر کے پوری کر سکتے ہیں۔
تاہم، عام فطرانہ اور فدیہ کی کم از کم مقدار ہر شخص کے لیے 220 روپے مقرر کی گئی ہے۔
مختلف اجناس پر مبنی فطرانہ کی شرحیں
گندم 220 روپے فی شخص
جو 450 روپے فی شخص
کھجور 1,650 روپے فی شخص
کشمش 2,500 روپے فی شخص
منقہ 5,000 روپے فی شخص
جو افراد دائمی بیماری یا دیگر جائز وجوہات کی بنا پر روزے نہیں رکھ سکتے، ان کے لیے 30 دن کے چھوٹے ہوئے روزوں کا فدیہ درج ذیل ہے
گندم: 6,600 روپے
جو: 13,500 روپے
کھجور: 49,500 روپے
کشمش: 75,000 روپے
منقہ: 150,000 روپے
اس کے علاوہ، ڈاکٹر نعیمی نے وضاحت کی کہ جان بوجھ کر روزہ توڑنے کی صورت میں کفارہ کے طور پر یا تو مسلسل 60 دن کے روزے رکھنے ہوں گے یا 60 غریب افراد کو دن میں دو وقت کا کھانا کھلانا ہوگا۔
صاع سے کیا مراد ہے؟
:صاع
صاع ایک قدیم پیمانہ ہے جو کھانے پینے کی اشیاء کی مقدار ناپنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ صاع کا استعمال عام طور پر فطرانہ، فدیہ، اور دیگر شرعی معاملات میں ہوتا ہے۔
یہ مقدار رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں رائج پیمانے کے مطابق طے کی گئی ہے۔ یہ تقریباً 2.5 سے 3 کلو گرام کے برابر ہوتا ہے۔
:وسق
وسق ایک قدیم پیمانہ ہے جو 60 صاع کے برابر ہوتا ہے۔ ایک وسق تقریباً 180 کلو گرام کے برابر ہوتا ہے۔ وسق عام طور پر بڑی مقدار میں غلہ یا دیگر اشیاء کی پیمائش کے لیے ہوتا ہے۔ قدیم زمانے میں تجارت اور ذخیرہ اندوزی کے لیے یہ پیمانہ استعمال ہوتا تھا
فدیہ اور کفارہ میں فرق
روزوں کے مسائل میں فدیہ اورکفارہ میں فرق ہے۔
:فدیہ
یہ وہ معاوضہ ہے جو کسی عذر کی بنا پر روزہ نہ رکھنے یا کسی فریضہ کو ادا نہ کرنے کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔
:کفارہ
یہ وہ جرمانہ ہے جو جان بوجھ کر روزہ توڑنے یا کسی گناہ کے ارتکاب کی صورت میں ادا کیا جاتا ہے۔ کفارہ عام طور پر 60 مسکینوں کو کھانا کھلانا یا لگاتار 60 روزے رکھنا ہوتا ہے۔
فدیہ عبادات کی تلافی کے لیے دیا جاتا ہے جبکہ کفارہ گناہوں کے ازالے یا کسی خاص غلطی کی سزا کے طور پر ہوتا ہے۔
اللہ تمہیں تمہاری فضول قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن ان قسموں پر پکڑتا ہے جن پر تم اپنے آپ کو پابند کرو، سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا دینا ہے (ایسا کھانا) جو تم اپنے گھر والوں کو دیتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا یا گردن (غلام) آزاد کرنا، پھر جو شخص یہ نہ کر پائے تو پھر تین دن کے روزے رکھنے ہیں، یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ، اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنے حکم بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو۔
[ 89-سورۃ المائدہ ]
میت کے روزوں کا فدیہ
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ” مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ، صَامَ عَنْهُ وَلِيُّهُ
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
“جوانسان اس حالت میں فوت ہو جائے کہ اس کے ذمہ کچھ روزے ہوں تو اس کی طرف سے اس کا ولی روزے رکھے۔”
[2692-صحیح مسلم، کتاب الصیام، حدیث نمبر]
اگر کسی شخص نے روزے رکھنے ہوں اور وہ فوت ہو جائے، تو اس کے ورثاء کی طرف سے اس کے روزوں کا فدیہ ادا کیا جا سکتا ہے۔ ہر روزے کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلانا یا اس کی قیمت ادا کرنا ہوتی ہے۔
فدیہ کے مسائل
:عذر کی صورت میں فدیہ
اگر کوئی شخص بوڑھا ہو یا ایسی بیماری میں مبتلا ہو جس میں روزہ رکھنا ممکن نہ ہو، تو وہ فدیہ ادا کر سکتا ہے۔
:حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت
اگر حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت کو روزہ رکھنے سے صحت کو خطرہ ہو، تو وہ فدیہ ادا کر سکتی ہے۔
:فدیہ کی ادائیگی کا وقت
فدیہ رمضان کے بعد بھی ادا کیا جا سکتا ہے، لیکن جلد از جلد ادا کرنا بہتر ہے۔
:فدیہ کی رقم کا استعمال
فدیہ کی رقم غریبوں، مسکینوں، یا ضرورت مندوں پر خرچ کی جانی چاہیے۔
:حرف آخر
یہ تمام موضوعات اسلامی تعلیمات اور فقہی مسائل پر مبنی ہیں۔ لہذا ہرموضوع کے تحت مختصر وضاحت اور حوالہ درج کیا گیا ہے۔
یہ تفصیلات فدیہ سے متعلق شرعی احکامات کو واضح کرتی ہیں۔ کسی بھی عملی مسئلے کے لیے مستند عالم دین سے رجوع کرنا بہتر ہے۔
( وَمَا عَلَيْنَا إِلا الْبَلاغُ الْمُبِينُ )
مزید پڑھیے لڑکوں کے اسلامی نام
مزید پڑھیے لڑکیوں کے اسلامی نام
Contents
- فدیہ کے احکام اور اس کی شرعی حیثیت
- فدیہ فقہی اصطلاح کے طور پر مختلف معانی میں استعمال ہوا ہے جوکہ درج ذیل ہیں
- :حج میں فدیہ
- :قیدی کی رہائی کا فدیہ
- :روزوں کا فدیہ
- اسلام میں فدیہ کیوں ضروری ہے؟
- قرآن حکیم میں اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
- فدیہ کب ادا نہیں کیا جا سکتا؟
- فدیہ ادا کرنے کا طریقہ
- فدیہ کن حالات میں دیا جاتا ہے؟
- :شدید بیماری یا دائمی کمزوری
- :روزے کی قضا کرنے سے معذوری
- :ماہر دین دار ڈاکٹر کی رائے
- روزہ کے فدیہ کی مقدار
- اس سال فدیہ کتنا ہے؟
- :رمضان 2025 کے فطرانہ اور فدیہ کی شرحیں
- تاہم، عام فطرانہ اور فدیہ کی کم از کم مقدار ہر شخص کے لیے 220 روپے مقرر کی گئی ہے۔
- صاع سے کیا مراد ہے؟
- :صاع
- فدیہ اور کفارہ میں فرق
- :فدیہ
- :کفارہ
- میت کے روزوں کا فدیہ
- فدیہ کے مسائل
- :عذر کی صورت میں فدیہ
- :حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت
- :فدیہ کی ادائیگی کا وقت
- :فدیہ کی رقم کا استعمال
- :حرف آخر